سعودی عرب کا دوغلاپن
کل پرسوں سعودی عرب حکام کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری ہوا، جس میں تبلیغی جماعت پر مکمل پابندی عائد کردی گئی تھی ۔
پابندی کے ساتھ ساتھ انہوں نے دعوت و تبلیغ کے نام سے کام کرنے والی جماعت کو گمراہ کن جماعت قرار دیا تھا، تبلیغ کے خوبصورت کام کو بدعت اور تحریف دین قرار دیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ مساجد کے آئمہ کرام و دیگر مذہبی شخصیات سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ لوگوں کو اس فتنے سے آگاہ کرلیں اور لوگوں کو سے دور رہنے کی تلقین کریں ۔
سب سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ تبلیغی جماعت کا کام کیا ہے..؟
تبلیغی وہ واحد جماعت ہیں؟ جو صرف اور صرف مثبت پہلو کو لیکر بات کرتے ہیں،یہ جماعت ڈائرکٹ کسی کو تنقید کا نشانہ نہیں بناتے بلکہ کسی کو راہ راست پر لانے کیلئے بھی ان کا اکرام و احترام کرتے ہیں۔
تبلیغی جماعت کی دعوت صرف یہ ہے کہ کہ مخلوق کا تعلق اپنے خالق حقیقی سے جوڑ جائے، نہ فرقہ واریت کو ہوا دیتے ہیں، نہ کسی کی تکفیر کرتے ہیں، نہ ہی سیاست میں دخل اندازی کرتے ہیں، بلکہ لوگوں کو صرف راہ راست پر لانے کیلئے دن رات اپنی ہی جان، مال وقت خرچ کرتے ہیں ۔
آپ تبلیغی جماعت سے ہزار اختلاف کرسکتے ہیں، لیکن ان کی دین کے حوالے سے خدمات کا اپنے نہیں بیگانے بھی معترف ہیں ۔
جہاں تک سعودی عرب کی بات تو جناب ابن سلمان ایک طرف تو انڈین فلمی اداکاروں کے ہاتھوں کے کتبے نصب کر رہے ہیں، جبکہ دوسری طرف وہ تبلیغی جماعت کو گمراہ کہ رہے ہیں، جیسا کہ سلمان خان تو کوئی بڑا بزرگ ہیں تب ہی اس کے دست مبارک کے کتبے کرامات کیلئے نصب کرتے ہیں ۔
سعودی عرب کی بنیاد کو اگر دیکھ لیں تو یہ برطانوی ایجنٹوں کا پیداوار ہے، "مسٹر ہمفری کے اعترافات" کو پڑھنے کے بعد ہی ان کی حقیقت واضح ہوتی ہیں ۔
خلافت عثمانیہ کے خلاف بغاوت کرنے والے آل سعود اور محمد بن عبدالوهاب کو کس کی حمایت حاصل تھی، کس کے کہنے پر انہوں خلافت کے خلاف علم بغاوت
بلند کیا...؟
خلاصہ یہ ہے کہ سعودی عرب برطانیہ کا پیداوار ہے، موجودہ دور میں بن سلمان امریکی لابی اور اسرائیلی پٹو ہیں، ان کو اسلام اور لوگوں کے عقائد کا غم نہیں بلکہ اپنے سازشی منصوبوں کا غم ہے ۔
سعودی عرب کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں ہمارا تعلق مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے ہیں، وہ ہی ہمارے لیے عزیز ہیں، سعودی عرب نے ان کو اپنا جاگیر سمجھا ہے، جبکہ یہ تمام مسلمان کا مشترکہ مقدس مقامات ہیں، اس وجہ سے یہاں کا وزا فری ہونا چاہیے ۔
پاکستان کے تمام تر علمائے کرام اور عوام نے سے اپیل ہیں کہ وہ اس کے خلاف آواز بلند کریں ۔
شمس الحق المسعودي
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں