سیاسی شعور اور اسلامئیزیشن کا بڑھتا ہوا رجحان.!



اگر امت مسلمہ کا سیاسی شعور بیدار نہ کیا گیا تو جانتے ہو اس ملک میں کیا ہوگا....؟

اگر قوم کو پانچ وقتہ نمازی نہیں بلکہ سو فیصد تہجد گزار بنا دیا جائے، لیکن اس کے سیاسی شعور کو بیدار نہ کیا جائے اور ملک کے احوال سے ان کو واقف کیا جائے تو ممکن ہے، اس ملک میں آئندہ تہجد تو دور پانچ وقت کی نمازوں پر بھی پابندی عائد ہوجائے.

(مفکر اسلام حضرت مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ)

حقیقت میں اسلام کا نام صرف عبادات نہیں بلکہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جس میں

 گود سے لیکر گور تک کے احکامات کا ذکر ہے.......نظام حکومت ہو یا سیاست..... نظام عدالت ہوں یا قانون سازی....... نظام تعلیم ہو یا درس و تدریس..... نظام دفاع ہو ہو یا جرائم کا روک تھام...... بین الاقوامی تعلقات ہو یا بین مذاہب تعلقات ..... الغرض یہ کہ سب کچھ اسلام کے نظام میں موجود ہیں ۔

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اسلامئیزیشن کے بڑھتے ہوئے رجحان نے لوگوں کو اصل اسلام سے دور کر رکھا ہے ، اصل کو چھوڑ کر ہر چیز کا نقل پیش کیا جارہا ہے، مثلاً :

اسلام کا نظام حکومت خلافت ہے، جو کہ ایک امتیازی نظام حکومت ہے، مسلمانوں کو اس سے غافل رکھنے کیلئے اہل مغرب نے "اسلامی جمہوریت" کا متبادل پیش کیا گیا، جس کو صرف بخوشی قبول نہیں کیا بلکہ یہاں تک کہ بعض نے تو اسی نظام کو عین اسلامی نظام ثابت کرنے کی حتی الوسع کوشش کی اور کچھ ناداں اس کو مقصود سمجھ کر مطمئن ہوگئے، حالانکہ جمہوریت اور اسلامی نظام حکومت میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔

چونکہ اکثر شعبہ ہائے زندگی کا تعلق نظام حکومت سے ہے اسی بنا پر دوسرے شعبوں کے متبادل کو بھی اسلامئیزیشن کی صورت میں پیش کرنے کی ضرورت پیش آئی لہٰذا :

 نظام عدالت، نظام سیاست، ظام معیشت ،نظام تعلیم، نظام پولیس، نظام دفاع وغیرہ وغیرہ کے خیلے بہانے بنا کر متبادل پیش کرکے اسلامئیزیشن کا جامہ پہنا دیا ہے.. 😢

خلاصہ یہ ہے کہ اسلامئیزیشن یا شرعی متبادل کے بڑھتے ہوئے رجحان سے مسلمان اپنے مقصود اصلی سے غافل ہوگئے ہیں، غافل تو کیا بلکہ کچھ تو منکر ہوچکے ہیں۔

کیونکہ کہ آجکل بھی کئی نام نہاد دانشور اور ناقص شعور والے ایسے افراد پیدا ہوگئے ہیں، کہ جو لوگوں کو یہ درس دیتے ہیں، کہ اسلام کا نظام حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ مذہب ایک انفرادی عمل ہے، جو چاہے اس کو فالو کریں، لیکن اس کو نظام کے طور پر پیش نہ کیا جائے، بلکہ نظام حکومت قومیت کی بنیاد پر بنایا جاتا ہے.

لہٰذا موجود وقت میں اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ لوگوں کو اصل اسلامی نظام حکومت سے باخبر کیا جائے ورنہ آئندہ نسل اسی نظام کو ہی اصل اسلامی نظام سمجھ کر بیٹھیں گے.

✍ شمس الحق المسعودي

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

وزیرستان میں بے گناہوں کا قتل عام کب تک...!

محسود قوم سے اٹھنے والی تحریکات کا ایک مطالعاتی جائزہ