اشاعتیں

وزیرستان میں بے گناہوں کا قتل عام کب تک...!

تصویر
نائن الیون کے بعد جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا اور ملک کے عزیز کے اس وقت کے دو عہدوں پر فائز جنرل مشرف نے امریکہ کو اڈے دیے اور افغانستان میں قائم امارت تحلیل ہوگئی تو وہاں کے حکمران طبقہ منتشر ہوگیا جن  میں زیادہ تر افراد نے قبائلی علاقوں میں پناہ لی ۔ پھر کچھ عرصہ بعد مذکورہ جنرل نے جنوبی وزیرستان میں غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا اور سب سے پہلا آپریشن جنوبی وزیرستان وانہ کے علاقے اعظم ورسک (کلوشہ) میں ہوا ۔ یوں مسلمان و پاکستانیوں کے درمیان آپس میں قتل غارت گری شروع ہوئی اور قبائلی علاقوں میں رفتہ رفتہ حالات امن سے بدامنی کی طرف بدلتے گئے۔ آپریشن پر آپریشن ہوتے گئے، وہاں کے رہائشی ہجرت پر مجبور ہوگئے، بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ، گولہ باری، جٹ جہازوں کی بمباری، خودکش حملے، اغواء کاری وغیرہ روز کا معمول بن گیا تھا ۔ سن 2009 میں غالباً زرداری کے دور حکومت میں جنوبی وزیرستان کے علاقہ محسود ایریا میں "راہ نجات" کے نام سے آپریشن کا ایک بار پھر آغاز ہوا، چاروں اطراف سے آمد و رفت کے راستے سیل کرنے کے بعد حکومت نے یہ اعلان جاری کیا پورے علاقے کو خالی کریں اور کوئی بھی بند

سیاسی شعور اور اسلامئیزیشن کا بڑھتا ہوا رجحان.!

تصویر
اگر امت مسلمہ کا سیاسی شعور بیدار نہ کیا گیا تو جانتے ہو اس ملک میں کیا ہوگا....؟ اگر قوم کو پانچ وقتہ نمازی نہیں بلکہ سو فیصد تہجد گزار بنا دیا جائے، لیکن اس کے سیاسی شعور کو بیدار نہ کیا جائے اور ملک کے احوال سے ان کو واقف کیا جائے تو ممکن ہے، اس ملک میں آئندہ تہجد تو دور پانچ وقت کی نمازوں پر بھی پابندی عائد ہوجائے. (مفکر اسلام حضرت مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ) حقیقت میں اسلام کا نام صرف عبادات نہیں بلکہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جس میں  گود سے لیکر گور تک کے احکامات کا ذکر ہے.......نظام حکومت ہو یا سیاست..... نظام عدالت ہوں یا قانون سازی....... نظام تعلیم ہو یا درس و تدریس..... نظام دفاع ہو ہو یا جرائم کا روک تھام...... بین الاقوامی تعلقات ہو یا بین مذاہب تعلقات ..... الغرض یہ کہ سب کچھ اسلام کے نظام میں موجود ہیں ۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اسلامئیزیشن کے بڑھتے ہوئے رجحان نے لوگوں کو اصل اسلام سے دور کر رکھا ہے ، اصل کو چھوڑ کر ہر چیز کا نقل پیش کیا جارہا ہے، مثلاً : اسلام کا نظام حکومت خلافت ہے، جو کہ ایک امتیازی نظام حکومت ہے، مسلمانوں کو اس سے غافل رکھنے کیلئے اہل مغر

محسود قوم سے اٹھنے والی تحریکات کا ایک مطالعاتی جائزہ

تصویر
محسود قوم ایک جذباتی اور انقلابی قوم ہے،جہاں سے مختلف تحریکات نے جنم لیا ہے، لیکن یہ ایک مصمم حقیقت ہے کہ اس قوم نے ہر تحریک کو جذباتی طور پر تسلیم کیا ہے ،نہ کہ سوچ سمجھ کر،قطع نظر اس بات کے کہ وہ تحریک ٹھیک تھی یا نہیں! یہ قوم جب بھی کسی تحریک کو تسلیم کرے تو تقریباً ہر گھر سے اس تحریک کو کوئی نا کوئی فرد ضرور مل جاتا ہے ،اگر باقاعدہ کارکن نہ بھی ہو تو حمایتی ضرور ہوتے ہیں۔ یہاں پر میں اُن تحریکات کا ذکر کروں گا، جن کا آغاز جنوبی وزیرستان محسود یا برکی (اورمڑ) قوم سے ہوا اور ان کو پروان چڑھایا جس کو تقریباً مجموعی طور تسلیم کرلیا تھا اور گھر گھر سے انہیں افرادی قوت مہیا کی گئی تھی، قطع نظر اس بات کے کہ وہ تحریکات ٹھیک تھیں یا نہیں! 1....روشانی تحریک: پشتون قومی تحریک کا پہلا قدم غوری، خلجی، سوری اور آ خر میں لودھی پشتونوں نے جب ساڑھے تین سو سالوں تک ہند پر بڑی شان و شوکت کے ساتھ حکومت کی تاہم چنگیز نسل بابر نے ہندوستان میں آخری لودھی سلطنت کو پارہ پارہ کردیا۔ پشتونوں کو سیاسی قوت سے محروم کرنے کے بعد یہاں کے لوگوں میں قومی شعور کو اجاگر کرنے اور اس خطے میں اپنا برم و پر

سعودی عرب کا دوغلاپن

تصویر
  کل پرسوں سعودی عرب حکام کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری ہوا، جس میں تبلیغی جماعت پر مکمل پابندی عائد کردی گئی تھی ۔ پابندی کے ساتھ ساتھ انہوں نے دعوت و تبلیغ کے نام سے کام کرنے والی جماعت کو گمراہ کن جماعت قرار دیا تھا، تبلیغ کے خوبصورت کام کو بدعت اور تحریف دین قرار دیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ مساجد کے آئمہ کرام و دیگر مذہبی شخصیات سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ لوگوں کو اس فتنے سے آگاہ کرلیں اور لوگوں کو سے دور رہنے کی تلقین کریں ۔ سب سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ تبلیغی جماعت کا کام کیا ہے..؟ تبلیغی وہ واحد جماعت ہیں؟ جو صرف اور صرف مثبت پہلو کو لیکر بات کرتے ہیں،یہ جماعت ڈائرکٹ کسی کو تنقید کا نشانہ نہیں بناتے بلکہ کسی کو راہ راست پر لانے کیلئے بھی ان کا اکرام و احترام کرتے ہیں۔ تبلیغی جماعت کی دعوت صرف یہ ہے کہ کہ مخلوق کا تعلق اپنے خالق حقیقی سے جوڑ جائے، نہ فرقہ واریت کو ہوا دیتے ہیں، نہ کسی کی تکفیر کرتے ہیں، نہ ہی سیاست میں دخل اندازی کرتے ہیں، بلکہ لوگوں کو صرف راہ راست پر لانے کیلئے دن رات اپنی ہی جان، مال وقت خرچ کرتے ہیں ۔ آپ تبلیغی جماعت سے ہزار اختلاف کرسکتے ہیں، لیکن ان کی دین کے حوالے